Attack On Syria yeh itna saada mu'amla nahi hay iss sary mu'amly k peechy jahan sehooni sazish ka hath hay waheen qiyamat sy pehly aakhri zamany ki nishaniyaan b poori hony jaa rahi hain .....khair ..
abi "daily Telegraph" ki aik report yahan copy paste kar raha hon zara mulahiza farmayee برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ صدر پیوٹن اور سعودی شہزادہ بندر بن سلطان کے درمیان اگست کے شروع میں ایک ملاقات ہوئی جس میں سعودی شہزادے نے روسی صدر کو شام کی حمایت سے دستبردار ہونے کے عوض تیل کے خفیہ معاہدوں کی پیشکش کی بصورت دیگر چیچن جنگجوؤں کے ذریعے روس میں آئندہ برس ہونے والے سرمائی اولمپکس کے دوران دہشت گرد کارروائیوں کی دھمکی دی۔ سعودی عرب کی جانب سے دھمکی آمیز رویے کے بعد پیوٹن غصے میں آگئے تھے۔تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے شام پر مغربی حملے کی صورت میں سعودی عرب پر چڑھائی کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شام پر حملہ روس پر حملہ تصور کیا جائے گا۔روس کا موقف ہے کہ شام میں جاری حکومت اور باغیوں کے درمیان جنگ کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ ہے اور اس کے ساتھ مغربی ممالک بھی اس کھیل میں شامل ہیں۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پہلے قطر نے شام میں باغیوں کی مالی معاونت کی اور اب سعودی عرب ان کی مدد کررہا ہے۔تین ہفتے قبل ماسکو میں شہزادہ بندر بن سلطان اور پیوٹن کے درمیان 4گھنٹے طویل ملاقات کی خفیہ معلومات میڈیا پرعام ہوگئی جس کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے سعودی شہزادے کی جانب سے تیل اور گیس کے معاہدوں کی پیشکش کے جواب میں کہا کہ شام کے حوالے سے روس کا موقف تبدیل نہیں ہوگا، بشار الاسد کی حکومت ہی شامی عوام کیلئے بہترین ہے۔اس کے جواب میں بندر بن سلطان نے کہا کہ اگر روس یہ پیشکش قبول نہیں کرتا تو شام کیخلاف فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہے گا۔بندر نے مزید کہا کہ چیچن دہشت گردوں کو ہم شام میں بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن چیچن گروپس نے ونٹر اولمپکس کے دوران حملوں کی دھمکی دی ہے انہیں ہم کنٹرول کرتے ہیں۔
|