husband, wife, mahar n zihaar
ازدواجیات -عائلی ضابطے
٭(عیوب کی پردہ پوشی، زمانے کے گرم و سرد سے بچانے اور زیب و زینت کی فراہمی کے لئے) بیویاں تمہارے لئے مثل لباس ہیں اور تم اُن کے لئے(البقرة:۷۸۱) ٭تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ (البقرة:۳۲۲) ٭ حیض ایک تکلیف دہ حالت ہے، اس میں عورتوں سے(مجامعت کرنے سے) الگ رہو (البقرة:۲۲۲) ٭جوبیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا بیٹھتے ہیں، ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے (البقرة:۶۲۲) ٭تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں اُن پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کرلیں تو انہیں چھوڑ دو (النسائ:۶۱۔۵۱) ٭ اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ، خواب گاہوں میں اُن سے علیٰحدہ رہو اور مارو، پھر اگر وہ تمہاری مطیع ہو جائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کے لیے بہانے تلاش نہ کرو (النسائ:۴۳) ۔ ٭ اور اگر تم لوگوں کو کہیں میاں اور بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو ایک حَکَم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو (النسائ:۵۳) ٭اگر کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطرہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں کہ میاں اور بیوی (کچھ حقوق کی کمی بیشی پر) آپس میں صلح کر لیں(النسائ:۸۲۱) ٭اگر زوجین ایک دوسرے سے الگ ہو ہی جائیں تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو دوسرے کی محتاجی سے بے نیاز کر دے گا(النسائ:۰۳۱
مہر: ٭ عورتوں کے مہر خوشدلی کے ساتھ ادا کرو(النسائ:۴) ٭تمہارے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو اور نہ یہ حلال ہے کہ انہیں تنگ کر کے اُس مَہر کا کچھ حصہ اُڑا لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو(النسائ:۹۱) ٭ جوازدواجی لطف تم ان سے اُٹھاؤ اس کے بدلے اُن کے مَہر بطور فرض کے ادا کرو(النسائ:۴۲)٭ اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لے آنے کا ارادہ ہی کر لو تو خواہ تم نے اسے ڈھیر سا مال ہی کیوں نہ دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا (النسائ:۰۲
ظہار:٭جو لوگ اپنی بیویوں سے ظِہار کرتے ہیں ان کی بیویاں ان کی مائیں نہیں ہیں (المجادلہ:۲) ٭ جواپنی بیوی سے ظِہار کرے اورپھر رجوع کرے تو پہلے انہیں ایک غلام آزاد کرنا ہوگا۔ غلام نہ پائے تو دو مہینے کے پے درپے روزے رکھے اور جو اس پر بھی قادر نہ ہو وہ چھہ مسکینوں کو کھانا کھلائے (المجادلہ:۴۔۳
نیک بیویاں:٭ جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت و نگرانی میں اُن کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں (النسائ:۴۳) ٭تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو( الروم:۱۲) ٭ ایسی بیویاں جو سچی مسلمان، باایمان، اطاعت گزار، توبہ گزار، عبادت گزار، اور روزہ دار ہو، خواہ شوہر دیدہ ہوں یا باکرہ(التحریم :۵)۔
|