aasi_nasi |
Group: Members Joined: 04th Mar, 2008 Topic: 5 Post: 33 Age:
27
|
|
Posted on:18th Mar 2008, 2:14pm |
|
|
جہیز باہم الفت و محبت پيدا کرنے کا ذريعہ ہے، رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم کا ارشاد ہے [تھادوا تحادوا] يعني ايک دوسرے کو ہديہ ديا کرو تاکہ آپس ميں محبت و الفت پيدا ہو، مگر شريعت نے ہديہ وتحفہ اور باہمي مدد کي جن مصلحتوں کے ليے ترغيب دي ہے آج کل جہيز کے لين دين ميں ان مصلحتوں ميں سے کوئي مصلحت بھي نہيں پائي جاتي بلکہ يہ ہندو معاشرے سے ا?ئي ہوئي ايک ايسي لعنت ہے جس نے معاشرے ميں بيٹي کي پيدائش کو غريب باپ پر بوجھ بناکر رکھ ديا ہے? پاک وہند کے سوا بقيہ دنيا کے مسلمان آج بھي اس رسم سے بے خبر ہيں۔ موجودہ دور ميں شادي کے موقع پر طرفين کے ايک دوسرے کو تحفے اور لڑکي کو جہيز دينے ميں جس قدر غلو ہونے لگا ہے اس ميں درجِ ذيل قباحتيں پائي جاتي ہيں: ۱ؕ۔ لڑکي کا باپ زبان سے تو لوگوں کو يہي بتارہا ہوتا ہے کہ ميں اپني خوشي سے جہيز دے رہا ہوں مگر حقيقت يہ ہوتي ہے اکثر و بيشتر وہ محض يہ سوچ کر جہيز دينے پر مجبور ہوتاہے کہ اگر نہ ديا تو لڑکي سسرال کے طعنوں کا شکار ہوگي۔ اس صورت ميں اس کے بخوشي جہيز دينے کے زباني دعوؤں کے باعث لڑکے والوں کيليے اس کے ديے ہوئے مال کااستعمال حلال نہيں ہوگا کيونکہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا کہ مسلمان کا مال اس کے دل کي مکمل خوشي کے بغير حلال نہيں ۔ ۲۔ اللہ تعالٰي نے شوہر کو اپني زوجہ کے ليے دوست ہونے کے ساتھ ساتھ بمنزلہ حاکم بھي قرار ديا اور اسکي ايک وجہ يہ بيان فرمائي کہ [بما انفقوا من اموالھم] يعني مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہيں۔ سوچا جائے کہ اللہ تعال?ي جب شادي سے متعلق اور شادي کے بعد کے جتنے خرچے ہيں سب کے سب مرد کے ذمے ڈال کر اسے حاکميت کا پروانہ عطا فرمارہے ہوں اور مرد محکوم والا کردار ادا کرتے ہوئے سونے کے ليے بستر ، دوستوں اور مہمانوں کو بٹھانے کے ليے صوفے اور کھانا کھلانے کيليے پليٹيں تک بھي بيوي يا اس کے والدين سے وصول کرے تو يہ مرد کے ليے کس قدر سبکي کي بات ہے، مگر دنيا کي محبت نے عقل پر پردے ڈال ديے ہيں اور اس کھلي حقيقت کي طرف دھيان ہي نہيں جاتا۔ ۳۔ جہيز ديتے وقت فخرو نمود اور دولت کےاظہار کي خاطر اس کي خوب خوب نمائش کي جاتي ہے رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا کہ جوشخص لوگوں ميں شہرت اور اپنا چرچا کروانے کي نيت سے کوئي عمل کرے گا اللہ تعالي قيامت کے دن لوگوں کے سامنے اس کي اس حرکت کو ظاہر کريں گے (تاکہ سب کے سامنے ذليل ہو)متفق عليہ ۴۔ ايک قباحت يہ بھي ہے کہ آج کل جہيز اتني زيادہ مقدار ميں ديا جاتا ہے جس سے لڑکي پر حج فرض ہوجاتا ہے مگر حج کروتے نہيں اور يوں حج ميں سستي کي وجہ سے بيوي سميت شوہر اور بيوي کے والدين سب گناہگار ہوتے ہيں۔ ۵۔ اس قبيح رسم کي وجہ سے غريب آدمي کے ليے لڑکي کي شادي وبال جان بن گئي ہے وہ جہيز کي مطلوبہ مقدار کو پوري کرنے کے ليے حلال و حرام کي پروا کيے بغير پيسہ حاصل کرنے کي کوشش کرتا ہے اور بعض لوگ اس من گھڑت ضرورت کو پورا کرنے کے ليے صدقات و فطرانہ مانگتے پھرتے ہيں، ايسے لوگوں کو حرام کھانے اور بھکاري بنانے پر مجبور کرنے والے وہ لوگ ہيں جو لڑکيوں سے جہيز وصول کرتے ہيں لہٰذا ايسے لوگ بھيک مانگنے اور حرام ذرائع اختيار کرنے کے جرم ميںان کے ساتھ برابر کے شريک ہيں۔ ۶۔ جہيز کي مطلوبہ مقدار پوري نہ ہونے کي صورت ميں لڑکي کے نکاح ميںتاخير کي جاتي ہے جس کے نتيجے ميں يا تو بدکارياں ہوتي ہيں يا عزت و عفت محفوظ رکھنے والي لڑکياں گھٹ گھٹ کر نفسياتي پاگل بن جاتي ہيں۔ بہت سوں کو ديگر جسماني عوارض لاحق ہوجاتے ہيں کيونکہ جديد تحقيق کے مطابق لڑکي کي شادي ميں بلوغت کے بعد زيادہ تاخير اس کي صحت کے ليے سخت نقصان دہ ہے، نيز اس تاخير ميں حديث کے اس حکم کي بھي مخالفت ہے جس ميں لڑکي بالغ ہوتے ہي اس کے جلد نکاح کي ترغيب دي گئي ہے۔ رسول اللہ صلي اللہ عليہ نے حضرت علي رضي اللہ عنہ سے ارشاد فرمايا کہ تين چيزوں ميں تاخير نہ کرو ان ميں سے ايک لڑکي کے بالغ ہونے اور مناسب رشتہ ملنے کے باوجود تاخيرکرنا بھي ہے۔(مشکٰوۃ : ۶۱) واضح رہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے حضرت فاطمہ کو جو جہيز ديا تھا وہ در حقيقت اس رقم سے خريدا تھا جو حضرت علي نے بطور مہر ادا کي تھي۔ کتب حديث و تاريخ ميں اس کي تصريح موجود ہے، ملاحظہ ہو: (الزرقاني:358،360/2) خلاصہ يہ کہ جہيز کي مروجہ صورت شريعت، عقل، غيرت کے خلاف ہونے اور مفاسد کثيرہ کي بنا پر ناجائز ہے۔ البتہ اگر کسي کا داماد واقعي اتنا غريب ہو کہ گھر کا ضروري سامان خريدنے کي قدرت بھي نہ رکھتا ہو تو اس صورت ميں لڑکي کے والدين اگر اس کے ساتھ مالي تعاون کرنا چاہيں تو کوئي حرج نہيں بلکہ باعث ثواب ہے، مگر اس صورت ميں تعاون بھي نقدي کي صورت ميں ہونا چاہيے تاکہ وہ گھر کي ضرورت کي جو اشيا خريدنا مناسب سمجھے خريد سکے اور اگر داماد کو ديني يا دنيوي مشاغل کے باعث خود خريدنے کي فرصت نہ ہو تو ايسے غريب داماد کے ساتھ تعاون کے طور پر لڑکي کے والدين از خود بھي يہ اشيا خريد کر دے سکتے ہيں۔ جہيز کے معاملے ميں اصل ذمہ داري لڑکے اور اسکے والدين کي بنتي ہے کہ وہ لڑکي والوں کو جہيز دينے سے سختي کے ساتھ باز رکھنے کي کوشش کريں تاکہ لڑکي کے باپ کو مکمل اطمينان ہوجائے کہ لڑکا جہيز سے واقع نفرت کرتا ہے۔ اگر لڑکے والے ايسا نہ کريں اور لڑکي کے باپ کو يہ خيال ہو کہ جہيز نہ ديا تو لڑکي طعنوں کا شکار ہوگي اور اس کي زندگي اجيرن ہوجائے گي تو اس مجبوري ميں ان شاء اللہ اسے جہيز دينے کا گناہ نہ ہوگا، اس صورت ميں گناہ صرف جہيز وصول کرنے والے داماد اور اس کے والدين کو ہوگا۔ style="text-align: right; font-weight: bold;"> |
aasi_nasi |
Group: Members Joined: 04th Mar, 2008 Topic: 5 Post: 33 Age:
27
|
|
Posted on:19th Mar 2008, 5:34pm |
|
|
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ابھی تک تو کسی نے جہیز نہ لینے کا اعلان نہیں کیا کوئی اشکال ہے؟
|
Veer |
Group: Members Joined: 12th Oct, 2011 Topic: 85 Post: 4718 Age:
30
|
|
Posted on:19th Mar 2008, 5:39pm |
|
|
aasi_nasi w salam kisi ko post ki samuj ayi gi to koi jawab de ga na
plz aap short aur english mein post typ kare tab he koi read kar sakta hai |
aasi_nasi |
Group: Members Joined: 04th Mar, 2008 Topic: 5 Post: 33 Age:
27
|
|
Posted on:19th Mar 2008, 5:52pm |
|
|
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ چند وجوہ کی بنا پر میرے لیے یہ ناممکن ہے البتہ آپ اگر فونٹ بڑا کرنے کا طریقہ بتلادیں تو اس کا ازالہ ہوسکتا ہے والسلام عاصی
|
aasi_nasi |
Group: Members Joined: 04th Mar, 2008 Topic: 5 Post: 33 Age:
27
|
|
Posted on:19th Mar 2008, 5:55pm |
|
|
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بصورت دیگر کنٹرول +پلس دبا کر دیکھا جاسکتا ہے
|
Veer |
Group: Members Joined: 12th Oct, 2011 Topic: 85 Post: 4718 Age:
30
|
|
Posted on:19th Mar 2008, 5:55pm |
|
|
w salam phir aap ki marzi hain main aap ki post samuj nehin paa raha aur wese bhi yeh kafi lambi hai es liye aap es ko dubara typ kar le ta ke aur bhi user aap ki post read kar sakhe plz |
aasi_nasi |
Group: Members Joined: 04th Mar, 2008 Topic: 5 Post: 33 Age:
27
|
|
Posted on:19th Mar 2008, 5:58pm |
|
|
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ دوبارہ ٹائپ کا مسئلہ نہیں مسئلہ فونٹ سائز کا ہے اور رہی پوسٹ تو یہ پہلے ہی مختصر ہے مزید مختصر کی تو اہم باتیں چھوٹ جائیں گی!
|
aasi_nasi |
Group: Members Joined: 04th Mar, 2008 Topic: 5 Post: 33 Age:
27
|
|
Posted on:24th Mar 2008, 12:30pm |
|
|
س
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
|
shizi |
Group: Members Joined: 23rd Mar, 2008 Topic: 13 Post: 289 Age:
27
|
|
Posted on:24th Mar 2008, 3:36pm |
|
|
Salam to all abht achi bat ki bhai nay.. jahez lanat hai... i hate it... |
~~HITMAN~~ |
Group: Members Joined: 09th May, 2011 Topic: 122 Post: 4287 Age:
28
|
|
Posted on:25th Mar 2008, 7:58am |
|
|
aasi buhut achi baatain ki hain app nay ...........achi post hai .......
par is par amal kon karay ga..........ajkal tou sab hi jaheez detay aur letay hain .....????
|
aasi_nasi |
Group: Members Joined: 04th Mar, 2008 Topic: 5 Post: 33 Age:
27
|
|
Posted on:27th Mar 2008, 2:43pm |
|
|
کیوں نہیں۔۔۔۔۔۔۔؟ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جیسا کہ میں نے بتلایا اس میں اصل ذمہ داری لڑکے اور اس کے گھر والوں پر ہے۔ لہذا ہم تمام لڑکوں کو اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اور عمل میں جو رکاوٹیں ہیں ان کو مشورے سے دور کرنا چاہیے، مجھے امید ہے کہ ہر درد مند مسلمان اس پر عمل ضرور کرے گا۔ اللہ تعالی توفیق دے۔ لیکن یاد رہے ان مع العسر یسرا، لیس للانسان الا ماسعٰی اور ہمت مرداں مدد خدا ارادے جنکے پختہ ہوں نظر جنکی خدا پر ہو تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے البتہ مجھے یہ یقین ہے کہ آپ اور میں تو اس پر انشاء اللہ ضرور عمل کرینگے
والسلام
عاصی
|
Shahzaib Warraich |
Group: Members Joined: 07th Jan, 2012 Topic: 1 Post: 74 Age:
22
|
|
Posted on:9th Jan 2012, 2:05pm |
|
|
jahaiz buri lanat lgta ap sb angraiz han jo apko simple urdu ki b smj nahi ai. Simply ye kay jahaiz islam mein hram hai. Sadgi se shadi krna islam mein jaiz hai. Log jo marzi baten kren aik kan se suni 2sre se nikal di. |
|